گلگتی لوگ جنتی ہیں؟ Amezing Lifestyle Of Gilgit Baltistan People

 گلگتی لوگ جنتی ہیں؟

آپ گلگت جائیں تو یوں لگتا جیسے یہ لوگ ہی اور ہیں۔ ہمارا حصہ ہی نہیں ایتھکس وائز بالکل غیر مسلم لگتے ہیں۔ میرا مطلب ہے جیسے ناروے سپین یورپ کے لوگ ۔ چلاس کراس کریں تو یوں لگتا جیسے کسی اور ملک میں داخل ہو گئے ۔ گاڑی روڈ پر کھڑی کر دیں دو دن کھڑی رہے کوئی گاڑی کا گیٹ بھی نہیں کھولے گا ۔ ہم نلتر جھیل گئے رات وہیں سٹے کیا گاڑی نیچے کھڑی کر گئے میں لاک لگانا بھول گیا اگلے دن آئے تو گاڑی سے ٹشو کا ڈبہ بھی نہیں نکلا ۔ غربت وہاں بھی ہے مگر چوری ڈکیتی رہزنی بالکل نہیں۔ اتنے مہمان نواز لوگ پاکستان کے کسی خطے میں نہیں دیکھے

۔ آپ راستہ پوچھیں آپ کے پاس آ کر ایسے گائیڈ کریں گے جیسے ہم سے زیادہ انہیں فکر ہے ہماری ۔ چہرے پر مسکراہٹ اور سر سر کہہ کر بات ۔ جب تک آپ کو راستہ سمجھ نہیں آئے گا بتاتے رہیں گے ۔ گاڑی روک کر آپ نے باہر نہیں نکلنا خود گاڑی کے قریب آ جائیں گے ۔ کرائم ریٹ تقریبا زیرو ہے تھانے کی پولیس کو ہائی ویز پر لگایا ہوا کیونکہ تھانے ویلے ہیں اس لئیے ٹورسٹ کی ہیلپ کریں۔ راستے کے ہوٹل میں سٹے کریں وہ خوبانیاں آپ کو خود لا کر دیں گے وہ بھی بالکل فری ۔ ہوٹل میں کھانا کھائیں سپلی منگوائیں لے آئیں گے اس کے کوئی چارجز بھی نہیں ۔ بل بھی مناسب ۔ایک ہوٹل پر کھانا کھایا وہ ساتھ میں مرغ چنے نان بھی لے آیا کہ کھانا تھوڑا نہ پڑے یہ بھی رکھیں یہ فری ہے

۔ دوکان پر شاپنگ کی وہاں بارگینگ کی تو اندازہ ہوا بارگینگ کا کنسیپت ہماری گھٹی میں پڑا ہے وہں تو یہ کنسیپٹ ہی نہیں۔ ایک فکسڈ پرائس شاپ پر گئے ۔ اسے 2800 دئیے شرٹ کے ۔ اس نے خود ہی دو سو واپس کر دئیے کہ آپ مہمان ہیں ۔ گاڑی کا کام کرایا مکینیک کہتا سر کوئی مسلہ نہیں آپ مہمان ہی جو مرضی سے دیں۔ مجھے حیرت ہے رہی تھی پنجاب میں راستے میں گاڑی خراب ہو جائے تو مکینیکل کھال اتار لیتے کہ مجبوری ہے مرغا پھنس گیا کہاں جائے گا ۔ وہاں ساری گاڑیاں چھوڑ کر ہمارا کام پہلے کیا کہ یہ مسافر ہیں لیٹ نا ہوں ۔
مجھے حیرت ہوتی ہے کہ یہ لوگ کیسے اس ملک کا حصہ ہو سکتے یہاں عرب کی طرح سخت قوانین بھی نہیں لیکن ایتھکس ایسے ہیں کہ چوری جھوٹ مکاری کا کنسپیٹ نہیں۔ بالکل نہیں لگتے کہ یہ پاکستان کا حصہ ہے ۔۔۔۔ یہاں تاجر ہوٹل مالکان پولیس سول انتظامیہ کے باقاعدہ اجلاس ہوتے کہ کیسے توارزم کو پروموٹ کرنا ۔ ہر مہینے کتنے مسافر کو ہیلپ دی گئی ۔ کن مسائل کا سامنا ہوا کیسے کنٹرول کیا گیا ۔ یار یہ کون لوگ ہیں۔ محرم کی وجہ سے کچھ جگہ سڑک کی ایک سائیڈ پر بیرئیر لگے ہوئے لیکن جیسے ہی کسی گاڑی کو مشکل ہوتی تو نو عمر لڑکے فورا سے بھی پہلے وہ بیرئیر ہٹا کر راستہ کلئیر کراتے ۔ ایک سیکنڈ کے لئیے روڈ بند نہیں ہوتا مجالس کی وجہ سے ۔۔۔ ہر چند کلو میٹر کے بعد سبیل لگی ہوتی ۔ جیسے یہ لوگ ہیں بخدا انہیں واقعی ہماری ریاست کا حصہ نہیں ہونا چاہیے یہ لوگ ہم سے بالکل مختلف ہیں بالکل